hadminin

TAFHEEM-UL-QURAN

  
Home | Read | Q-Signs | Slides | Presentations | Prayers | Orders | About Us | Return To Group

Story, Yousaf(pbuh)

Translation by   


جب يوسف نے اپنے والد سے کہا کہ ابا ميں نے (خواب ميں) گيارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو ديکھا ہے. ديکھتا (کيا) ہوں کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہيں 12:4

انہوں نے کہا کہ بيٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائيوں سے نہ کرنا نہيں تو وہ تمہارے حق ميں کوئي فريب کي چال چليں گے. کچھ شک نہيں کہ شيطان انسان کا کھلا دشمن ہے12:5

اور اسي طرح خدا تمہيں برگزيدہ (وممتاز) کرے گا اور (خواب کي) باتوں کي تعبير کا علم سکھائے گا. اور جس طرح اس نے اپني نعمت پہلے تمہارے دادا، پردادا ابراہيم اور اسحاق پر پوري کي تھي اسي طرح تم پر اور اولاد يعقوب پر پوري کرے گا. بےشک تمہارا پروردگار (سب کچھ) جاننے والا (اور) حکمت والا ہے12:6

ہاں يوسف اور ان کے بھائيوں (کے قصے) ميں پوچھنے والوں کے ليے (بہت سي) نشانياں ہيں 12:7

جب انہوں نے (آپس ميں) تذکرہ کيا کہ يوسف اور اس کا بھائي ابا کو ہم سے زيادہ پيارے ہيں حالانکہ ہم جماعت (کي جماعت) ہيں. کچھ شک نہيں کہ ابا صريح غلطي پر ہيں 12:8

تو يوسف کو (يا تو جان سے) مار ڈالو يا کسي ملک ميں پھينک آؤ. پھر ابا کي توجہ صرف تمہاري طرف ہوجائے گي. اور اس کے بعد تم اچھي حالت ميں ہوجاؤ گے 12:9

ان ميں سے ايک کہنے والے نے کہا کہ يوسف کو جان سے نہ مارو کسي گہرے کنويں ميں ڈال دو کہ کوئي راہگير نکال (کر اور ملک ميں) لے جائے گا. اگر تم کو کرنا ہے (تو يوں کرو) 12:10

(يہ مشورہ کر کے وہ يعقوب سے) کہنے لگے کہ اباجان کيا سبب ہے کہ آپ يوسف کے بارے ميں ہمارا اعتبار نہيں کرتے حالانکہ ہم اس کے خيرخواہ ہيں 12:11

کل اسے ہمارے ساتھ بھيج ديجيئے کہ خوب ميوے کھائے اور کھيلے کودے. ہم اس کے نگہبان ہيں 12:12

انہوں نے کہا کہ يہ امر مجھے غمناک کئے ديتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ (يعني وہ مجھ سے جدا ہوجائے) اور مجھے يہ خوف بھي ہے کہ تم (کھيل ميں) اس سے غافل ہوجاؤ اور اسے بھيڑيا کھا جائے 12:13

وہ کہنے لگے کہ اگر ہماري موجودگي ميں کہ ہم ايک طاقتور جماعت ہيں، اسے بھيڑيا کھا گيا تو ہم بڑے نقصان ميں پڑگئے 12:14

غرض جب وہ اس کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرليا کہ اس کو گہرے کنويں ميں ڈال ديں. تو ہم نے يوسف کي طرف وحي بھيجي کہ (ايک وقت ايسا آئے گا کہ) تم ان کے اس سلوک سے آگاہ کرو گے اور ان کو (اس وحي کي) کچھ خبر نہ ہوگي12:15

(يہ حرکت کرکے) وہ رات کے وقت باپ کے پاس روتے ہوئے آئے12:16

(اور) کہنے لگے کہ اباجان ہم تو دوڑنے اور ايک دوسرے سے آگے نکلنے ميں مصروف ہوگئے اور يوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے تو اسے بھيڑيا کھا گيا. اور آپ ہماري بات کو گو ہم سچ ہي کہتے ہوں باور نہيں کريں گے 12:17

اور ان کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھي لگا لائے. يعقوب نے کہا (کہ حقيقت حال يوں نہيں ہے) بلکہ تم اپنے دل سے (يہ) بات بنا لائے ہو. اچھا صبر (کہ وہي) خوب (ہے) اور جو تم بيان کرتے ہو اس کے بارے ميں خدا ہي سے مدد مطلوب ہے 12:18

(اب خدا کي شان ديکھو کہ اس کنويں کے قريب) ايک قافلہ آوارد ہوا اور انہوں نے (پاني کے ليے) اپنا سقا بھيجا. اس نے کنويں ميں ڈول لٹکايا (تو يوسف اس سے لٹک گئے) وہ بولا زہے قسمت يہ تو (نہايت حسين) لڑکا ہے. اور اس کو قيمتي سرمايہ سمجھ کر چھپا ليا اور جو کچھ وہ کرتے تھے خدا کو سب معلوم تھا 12:19

اور اس کو تھوڑي سي قيمت (يعني) معدودے چند درہموں پر بيچ ڈالا. اور انہيں ان (کے بارے) ميں کچھ لالچ نہ تھا 12:20

اور مصر ميں جس شخص نے اس کو خريدا اس نے اپني بيوي سے (جس کا نام زليخا تھا) کہا کہ اس کو عزت واکرام سے رکھو عجب نہيں کہ يہ ہميں فائدہ دے يا ہم اسے بيٹا بناليں. اس طرح ہم نے يوسف کو سرزمين (مصر) ميں جگہ دي اور غرض يہ تھي کہ ہم ان کو (خواب کي) باتوں کي تعبير سکھائيں اور خدا اپنے کام پر غالب ہے ليکن اکثر لوگ نہيں جانتے 12:21

اور جب وہ اپني جواني کو پہنچے تو ہم نے ان کو دانائي اور علم بخشا. اور نيکوکاروں کو ہم اسي طرح بدلہ ديا کرتے ہيں 12:22

تو جس عورت کے گھر ميں وہ رہتے تھے اس نے ان کو اپني طرف مائل کرنا چاہا اور دروازے بند کرکے کہنے لگي (يوسف) جلدي آؤ. انہوں نے کہا کہ خدا پناہ ميں رکھے (وہ يعني تمہارے مياں) تو ميرے آقا ہيں انہوں نے مجھے اچھي طرح سے رکھا ہے (ميں ايسا ظلم نہيں کرسکتا) بےشک ظالم لوگ فلاح نہيں پائيں گے 12:23

اور اس عورت نے ان کا قصد کيا اور انہوں نے اس کا قصد کيا. اگر وہ اپنے پروردگار کي نشاني نہ ديکھتے (تو جو ہوتا ہوتا) يوں اس ليے (کيا گيا) کہ ہم ان سے برائي اور بےحيائي کو روک ديں. بےشک وہ ہمارے خالص بندوں ميں سے تھے 12:24

اور دونوں دروازے کي طرف بھاگے (آگے يوسف اور پيچھے زليخا) اور عورت نے ان کا کرتا پيچھے سے (پکڑ کر جو کھينچا تو) پھاڑ ڈالا اور دونوں کو دروازے کے پاس عورت کا خاوند مل گيا تو عورت بولي کہ جو شخص تمہاري بيوي کے ساتھ برا ارادہ کرے اس کي اس کے سوا کيا سزا ہے کہ يا تو قيد کيا جائے يا دکھ کا عذاب ديا جائے12:25

يوسف نے کہا اسي نے مجھ کو اپني طرف مائل کرنا چاہا تھا. اس کے قبيلے ميں سے ايک فيصلہ کرنے والے نے فيصلہ کيا کہ اگر اس کا کرتا آگے سے پھٹا تو يہ سچي اور يوسف جھوٹا12:26

اور اگر کرتا پيچھے سے پھٹا ہو تو يہ جھوٹي اور وہ سچا ہے 12:27

اور جب اس کا کرتا ديکھا (تو) پيچھے سے پھٹا تھا (تب اس نے زليخا سے کہا) کہ يہ تمہارا ہي فريب ہے. اور کچھ شک نہيں کہ تم عورتوں کے فريب بڑے (بھاري) ہوتے ہيں 12:28

يوسف اس بات کا خيال نہ کر. اور (زليخا) تو اپنے گناہوں کي بخشش مانگ، بےشک خطا تيري ہے 12:29

اور شہر ميں عورتيں گفتگوئيں کرنے لگيں کہ عزيز کي بيوي اپنے غلام کو اپني طرف مائل کرنا چاہتي ہے. اور اس کي محبت اس کے دل ميں گھر کرگئي ہے. ہم ديکھتي ہيں کہ وہ صريح گمراہي ميں ہے 12:30

جب زليخا نے ان عورتوں کي (گفتگو جو حقيقت ميں ديدار يوسف کے ليے ايک) چال (تھي) سني تو ان کے پاس (دعوت کا) پيغام بھيجا اور ان کے ليے ايک محفل مرتب کي. اور (پھل تراشنے کے ليے) ہر ايک کو ايک چھري دي اور (يوسف سے) کہا کہ ان کے سامنے باہر آؤ. جب عورتوں نے ان کو ديکھا تو ان کا رعب (حسن) ان پر (ايسا) چھا گيا کہ (پھل تراشتے تراشتے) اپنے ہاتھ کاٹ ليے اور بےساختہ بول اٹھيں کہ سبحان الله (يہ حسن) يہ آدمي نہيں کوئي بزرگ فرشتہ ہے 12:31

تب زليخا نے کہا يہ وہي ہے جس کے بارے ميں تم مجھے طعنے ديتي تھيں. اور بےشک ميں نے اس کو اپني طرف مائل کرنا چاہا مگر يہ بچا رہا. اور اگر يہ وہ کام نہ کرے گا جو ميں اسے کہتي ہوں تو قيد کرديا جائے گا اور ذليل ہوگا 12:32

يوسف نے دعا کي کہ پروردگار جس کام کي طرف يہ مجھے بلاتي ہيں اس کي نسبت مجھے قيد پسند ہے. اور اگر تو مجھ سے ان کے فريب کو نہ ہٹائے گا تو ميں ان کي طرف مائل ہوجاؤں گا اور نادانوں ميں داخل ہوجاؤں گا 12:33

تو خدا نے ان کي دعا قبول کرلي اور ان سے عورتوں کا مکر دفع کر ديا. بےشک وہ سننے (اور) جاننے والا ہے 12:34

پھر باوجود اس کے کہ وہ لوگ نشان ديکھ چکے تھے ان کي رائے يہي ٹھہري کہ کچھ عرصہ کے ليے ان کو قيد ہي کرديں12:35

اور ان کے ساتھ دو اور جوان بھي داخل زندان ہوئے. ايک نے ان ميں سے کہا کہ (ميں نے خواب ديکھا ہے) ديکھتا (کيا) ہوں کہ شراب (کے ليے انگور) نچوڑ رہا ہوں. دوسرے نے کہا کہ (ميں نے بھي خواب ديکھا ہے) ميں يہ ديکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹياں اٹھائے ہوئے ہوں اور جانور ان ميں سے کھا رہے (ہيں تو) ہميں ان کي تعبير بتا ديجيئے کہ ہم تمہيں نيکوکار ديکھتے ہيں12:36

يوسف نے کہا کہ جو کھانا تم کو ملنے والا ہے وہ آنے نہيں پائے گا کہ ميں اس سے پہلے تم کو اس کي تعبير بتادوں گا. يہ ان (باتوں) ميں سے ہے جو ميرے پروردگار نے مجھے سکھائي ہيں جو لوگ خدا پر ايمان نہيں لاتے اور روز آخرت سے انکار کرتے ہيں ميں ان کا مذہب چھوڑے ہوئے ہوں 12:37

اور اپنے باپ دادا ابراہيم اور اسحاق اور يعقوب کے مذہب پر چلتا ہوں. ہميں شاياں نہيں ہے کہ کسي چيز کو خدا کے ساتھ شريک بنائيں. يہ خدا کا فضل ہے ہم پر بھي اور لوگوں پر بھي ہے ليکن اکثر لوگ شکر نہيں کرتے 12:38

ميرے جيل خانے کے رفيقو! بھلا کئي جدا جدا آقا اچھے يا (ايک) خدائے يکتا وغالب؟ 12:39

جن چيزوں کي تم خدا کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہي نام ہيں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ ليے ہيں. خدا نے ان کي کوئي سند نازل نہيں کي. (سن رکھو کہ) خدا کے سوا کسي کي حکومت نہيں ہے. اس نے ارشاد فرمايا ہے کہ اس کے سوا کسي کي عبادت نہ کرو. يہي سيدھا دين ہے ليکن اکثر لوگ نہيں جانتے 12:40

ميرے جيل خانے کے رفيقو! تم ميں سے ايک (جو پہلا خواب بيان کرنے والا ہے وہ) تو اپنے آقا کو شراب پلايا کرے گا اور جو دوسرا ہے وہ سولي ديا جائے گا اور جانور اس کا سر کھا جائيں گے. جو امر تم مجھ سے پوچھتے تھے وہ فيصلہ ہوچکا ہے 12:41

اور دونوں شخصوں ميں سے جس کي نسبت (يوسف نے) خيال کيا کہ وہ رہائي پا جائے گا اس سے کہا کہ اپنے آقا سے ميرا ذکر بھي کرنا ليکن شيطان نے ان کا اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا ديا اور يوسف کئي برس جيل خانے ميں رہے 12:42

اور بادشاہ نے کہا کہ ميں (نے خواب ديکھا ہے) ديکھتا (کيا) ہوں کہ سات موٹي گائيں ہيں جن کو سات دبلي گائيں کھا رہي ہيں اور سات خوشے سبز ہيں اور (سات) خشک. اے سردارو! اگر تم خوابوں کي تعبير دے سکتے ہو تو مجھے ميرے خواب کي تعبير بتاؤ 12:43

انہوں نے کہا يہ تو پريشان سے خواب ہيں. اور ہميں ايسے خوابوں کي تعبير نہيں آتي 12:44

اب وہ شخص جو دونوں قيديوں ميں سے رہائي پا گيا تھا اور جسے مدت کے بعد وہ بات ياد آگئي بول اٹھا کہ ميں آپ کو اس کي تعبير (لا) بتاتا ہوں مجھے (جيل خانے) جانے کي اجازت دے ديجيئے12:45

(غرض وہ يوسف کے پاس آيا اور کہنے لگا) يوسف اے بڑے سچے (يوسف) ہميں اس خواب کي تعبير بتايئے کہ سات موٹي گائيوں کو سات دبلي گائيں کھا رہي ہيں. اور سات خوشے سبز ہيں اور سات سوکھے تاکہ ميں لوگوں کے پاس واپس جا (کر تعبير بتاؤں). عجب نہيں کہ وہ (تمہاري قدر) جانيں12:46

انہوں نے کہا کہ تم لوگ سات سال متواتر کھيتي کرتے رہوگے تو جو (غلّہ) کاٹو تو تھوڑے سے غلّے کے سوا جو کھانے ميں آئے اسے خوشوں ميں ہي رہنے دينا 12:47

پھر اس کے بعد (خشک سالي کے) سات سخت (سال) آئيں گے کہ جو (غلّہ) تم نے جمع کر رکھا ہوگا وہ اس سب کو کھا جائيں گے. صرف وہي تھوڑا سا رہ جائے گا جو تم احتياط سے رکھ چھوڑو گے 12:48

پھر اس کے بعد ايک سال آئے گا کہ خوب مينہ برسے گا اور لوگ اس ميں رس نچوڑيں گے 12:49

(يہ تعبير سن کر) بادشاہ نے حکم ديا کہ يوسف کو ميرے پاس لے آؤ. جب قاصد ان کے پاس گيا تو انہوں نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کيا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ليے تھے. بےشک ميرا پروردگار ان کے مکروں سے خوب واقف ہے12:50

بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا کہ بھلا اس وقت کيا ہوا تھا جب تم نے يوسف کو اپني طرف مائل کرنا چاہا. سب بول اٹھيں کہ حاش َللهِ ہم نے اس ميں کوئي برائي معلوم نہيں کي. عزيز کي عورت نے کہا اب سچي بات تو ظاہر ہو ہي گئي ہے. (اصل يہ ہے کہ) ميں نے اس کو اپني طرف مائل کرنا چاہا تھا اور بےشک وہ سچا ہے12:51

(يوسف نے کہا کہ ميں نے) يہ بات اس ليے (پوچھي ہے) کہ عزيز کو يقين ہوجائے کہ ميں نے اس کي پيٹھ پيچھے اس کي (امانت ميں خيانت نہيں کي) اور خدا خيانت کرنے والوں کے مکروں کو روبراہ نہيں کرتا12:52

بادشاہ نے حکم ديا کہ اسے ميرے پاس لاؤ ميں اسے اپنا مصاحب خاص بناؤں گا. پھر جب ان سے گفتگو کي تو کہا کہ آج سے تم ہمارے ہاں صاحب منزلت اور صاحبِ اعتبار ہو12:54

(يوسف نے) کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر ديجيئے کيونکہ ميں حفاظت بھي کرسکتا ہوں اور اس کام سے واقف ہوں12:55

اس طرح ہم نے يوسف کو ملک (مصر) ميں جگہ دي اور وہ اس ملک ميں جہاں چاہتے تھے رہتے تھے. ہم اپني رحمت جس پر چاہتے ہيں کرتے ہيں اور نيکوکاروں کے اجر کو ضائع نہيں کرتے12:56

اور يوسف کے بھائي (کنعان سے مصر ميں غلّہ خريدنے کے ليے) آئے تو يوسف کے پاس گئے تو يوسف نے ان کو پہچان ليا اور وہ ان کو نہ پہچان سکے12:58

جب يوسف نے ان کے ليے ان کا سامان تيار کر ديا تو کہا کہ (پھر آنا تو) جو باپ کي طرف سے تمہارا ايک اور بھائي ہے اسے بھي ميرے پاس ليتے آنا. کيا تم نہيں ديکھتے کہ ميں ناپ بھي پوري پوري ديتا ہوں اور مہمانداري بھي خوب کرتا ہوں12:59

اور اگر تم اسے ميرے پاس نہ لاؤ گے تو نہ تمہيں ميرے ہاں سے غلّہ ملے گا اور نہ تم ميرے پاس ہي آسکو گے12:60

انہوں نے کہا کہ ہم اس کے بارے ميں اس کے والد سے تذکرہ کريں گے اور ہم (يہ کام) کرکے رہيں گے12:61

(اور يوسف نے) اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمايہ (يعني غلّے کي قيمت) ان کے شليتوں ميں رکھ دو عجب نہيں کہ جب يہ اپنے اہل وعيال ميں جائيں تو اسے پہچان ليں (اور) عجب نہيں کہ پھر يہاں آئيں12:62

جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ ابّا (جب تک ہم بنيامين کو ساتھ نہ لے جائيں) ہمارے ليے غلّے کي بندش کر دي گئي ہے تو ہمارے ساتھ ہمارے بھائي کو بھيج دے تاکہ ہم پھر غلّہ لائيں اور ہم اس کے نگہبان ہيں12:63

(يعقوب نے) کہا کہ ميں اس کے بارے ميں تمہارا اعتبار نہيں کرتا مگر ويسا ہي جيسا اس کے بھائي کے بارے ميں کيا تھا. سو خدا ہي بہتر نگہبان ہے. اور وہ سب سے زيادہ رحم کرنے والا ہے12:64

اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو ديکھا کہ ان کا سرمايہ واپس کر ديا گيا ہے. کہنے لگے ابّا ہميں (اور) کيا چاہيئے (ديکھيے) يہ ہماري پونجي بھي ہميں واپس کر دي گئي ہے. اب ہم اپنے اہل وعيال کے ليے پھر غلّہ لائيں گے اور اپنے بھائي کي نگہباني کريں گے اور ايک بار شتر زيادہ لائيں گے (کہ) يہ غلّہ جو ہم لائے ہيں تھوڑا ہے12:65

(يعقوب نے) کہا جب تک تم خدا کا عہد نہ دو کہ اس کو ميرے پاس (صحيح سالم) لے آؤ گے ميں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہيں بھيجنے کا. مگر يہ کہ تم گھير ليے جاؤ (يعني بےبس ہوجاؤ تو مجبوري ہے) جب انہوں نے ان سے عہد کرليا تو (يعقوب نے) کہا کہ جو قول وقرار ہم کر رہے ہيں اس کا خدا ضامن ہے12:66

اور ہدايت کي کہ بيٹا ايک ہي دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا دروازوں سے داخل ہونا. اور ميں خدا کي تقدير کو تم سے نہيں روک سکتا. بےشک حکم اسي کا ہے ميں اسي پر بھروسہ رکھتا ہوں. اور اہلِ توکل کو اسي پر بھروسہ رکھنا چاہيئے 12:67

اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کے ليے) باپ نے ان سے کہا تھا تو وہ تدبير خدا کے حکم کو ذرا بھي نہيں ٹال سکتي تھي ہاں وہ يعقوب کے دل کي خواہش تھي جو انہوں نے پوري کي تھي. اور بےشک وہ صاحبِ علم تھے کيونکہ ہم نے ان کو علم سکھايا تھا ليکن اکثر لوگ نہيں جانتے12:68

اور جب وہ لوگ يوسف کے پاس پہنچے تو يوسف نے اپنے حقيقي بھائي کو اپنے پاس جگہ دي اور کہا کہ ميں تمہارا بھائي ہوں تو جو سلوک يہ (ہمارے ساتھ) کرتے رہے ہيں اس پر افسوس نہ کرنا12:69

جب ان کا اسباب تيار کر ديا تو اپنے بھائي کے شليتے ميں گلاس رکھ ديا اور پھر (جب وہ آبادي سے باہر نکل گئے تو) ايک پکارنے والے نے آواز دي کہ قافلے والو تم تو چور ہو 12:70

وہ ان کي طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے تمہاري کيا چيز کھوئي گئي ہے 12:71

وہ بولے کہ بادشاہ (کے پاني پينے) کا گلاس کھويا گيا ہے اور جو شخص اس کو لے آئے اس کے ليے ايک بار شتر (انعام) اور ميں اس کا ضامن ہوں 12:72

وہ کہنے لگے کہ خدا کي قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم (اس) ملک ميں اس ليے نہيں آئے کہ خرابي کريں اور نہ ہم چوري کيا کرتے ہيں 12:73

بولے کہ اگر تم جھوٹے نکلے (يعني چوري ثابت ہوئي) تو اس کي سزا کيا 12:74

انہوں نے کہا کہ اس کي سزا يہ ہے کہ جس کے شليتے ميں وہ دستياب ہو وہي اس کا بدل قرار ديا جائے ہم ظالموں کو يہي سزا ديا کرتے ہيں 12:75

پھر يوسف نے اپنے بھائي کے شليتے سے پہلے ان کے شليتوں کو ديکھنا شروع کيا پھر اپنے بھائي کے شليتے ميں سے اس کو نکال ليا. اس طرح ہم نے يوسف کے ليے تدبير کي (ورنہ) بادشاہ کے قانون کے مطابق وہ مشيتِ خدا کے سوا اپنے بھائي کو لے نہيں سکتے تھے. ہم جس کے ليے چاہتے ہيں درجے بلند کرتے ہيں. اور ہر علم والے سے دوسرا علم والا بڑھ کر ہے 12:76

(برادران يوسف نے) کہا کہ اگر اس نے چوري کي ہو تو (کچھ عجب نہيں کہ) اس کے ايک بھائي نے بھي پہلے چوري کي تھي يوسف نے اس بات کو اپنے دل ميں مخفي رکھا اور ان پر ظاہر نہ ہونے ديا (اور) کہا کہ تم بڑے بدقماش ہو. اور جو تم بيان کرتے ہو خدا اسے خوب جانتا ہے 12:77

وہ کہنے لگے کہ اے عزيز اس کے والد بہت بوڑھے ہيں (اور اس سے بہت محبت رکھتے ہيں) تو (اس کو چھوڑ ديجيےاور) اس کي جگہ ہم ميں سے کسي کو رکھ ليجيئے. ہم ديکھتے ہيں کہ آپ احسان کرنے والے ہيں 12:78

(يوسف نے) کہا کہ خدا پناہ ميں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپني چيز پائي ہے اس کے سوا کسي اور کو پکڑ ليں ايسا کريں تو ہم (بڑے) بےانصاف ہيں 12:79

جب وہ اس سے نااميد ہوگئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے. سب سے بڑے نے کہا کيا تم نہيں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے خدا کا عہد ليا ہے اور اس سے پہلے بھي تم يوسف کے بارے ميں قصور کر چکے ہو تو جب تک والد صاحب مجھے حکم نہ ديں ميں تو اس جگہ سے ہلنے کا نہيں يا خدا ميرے ليے کوئي اور تدبير کرے. اور وہ سب سے بہتر فيصلہ کرنے والا ہے 12:80

تم سب والد صاحب کے پاس واپس جاؤ اور کہو کہ ابا آپ کے صاحبزادے نے (وہاں جا کر) چوري کي. اور ہم نے اپني دانست کے مطابق آپ سے (اس کے لے آنے کا) عہد کيا تھا مگر ہم غيب کي باتوں کو جاننے اور ياد رکھنے والے تو نہيں تھے 12:81

اور جس بستي ميں ہم (ٹھہرے) تھے وہاں سے (يعني اہل مصر سے) اور جس قافلے ميں آئے ہيں اس سے دريافت کر ليجيئے اور ہم اس بيان ميں بالکل سچے ہيں 12:82

(جب انہوں نے يہ بات يعقوب سے آ کر کہي تو) انہوں نے کہا کہ (حقيقت يوں نہيں ہے) بلکہ يہ بات تم نے اپنے دل سے بنالي ہے تو صبر ہي بہتر ہے. عجب نہيں کہ خدا ان سب کو ميرے پاس لے آئے. بےشک وہ دانا (اور) حکمت والا ہے 12:83

پھر ان کے پاس سے چلے گئے اور کہنے لگے ہائے افسوس يوسف (ہائے افسوس) اور رنج والم ميں (اس قدر روئے کہ) ان کي آنکھيں سفيد ہوگئيں اور ان کا دل غم سے بھر رہا تھا 12:84

بيٹے کہنے لگے کہ والله اگر آپ يوسف کو اسي طرح ياد ہي کرتے رہيں گے تو يا تو بيمار ہوجائيں گے يا جان ہي دے ديں گے 12:85

انہوں نے کہا کہ ميں اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں. اور خدا کي طرف سے وہ باتيں جانتا ہوں جو تم نہيں جانتے 12:86

بيٹا (يوں کرو کہ ايک دفعہ پھر) جاؤ اور يوسف اور اس کے بھائي کو تلاش کرو اور خدا کي رحمت سے نااميد نہ ہو. کہ خدا کي رحمت سے بےايمان لوگ نااميد ہوا کرتے ہيں 12:87

جب وہ يوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزيز ہميں اور ہمارے اہل وعيال کو بڑي تکليف ہو رہي ہے اور ہم تھوڑا سا سرمايہ لائے ہيں آپ ہميں (اس کے عوض) پورا غلّہ دے ديجيئے اور خيرات کيجيئے. کہ خدا خيرات کرنے والوں کو ثواب ديتا ہے 12:88

(يوسف نے) کہا تمہيں معلوم ہے جب تم ناداني ميں پھنسے ہوئے تھے تو تم نے يوسف اور اس کے بھائي کے ساتھ کيا کيا تھا 12:89

وہ بولے کيا تم ہي يوسف ہو؟ انہوں نے کہا ہاں ميں ہي يوسف ہوں. اور (بنيامين کي طرف اشارہ کرکے کہنے لگے) يہ ميرا بھائي ہے خدا نے ہم پر بڑا احسان کيا ہے. جو شخص خدا سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو خدا نيکوکاروں کا اجر ضائع نہيں کرتا 12:90

وہ بولے خدا کي قسم خدا نے تم کو ہم پر فضيلت بخشي ہے اور بےشک ہم خطاکار تھے 12:91

(يوسف نے) کہا کہ آج کے دن سے تم پر کچھ عتاب (وملامت) نہيں ہے. خدا تم کو معاف کرے. اور وہ بہت رحم کرنے والا ہے 12:92

يہ ميرا کرتہ لے جاؤ اور اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دو. وہ بينا ہو جائيں گے. اور اپنے تمام اہل وعيال کو ميرے پاس لے آؤ 12:93

اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے والد کہنے لگے کہ اگر مجھ کو يہ نہ کہو کہ (بوڑھا) بہک گيا ہے تو مجھے تو يوسف کي بو آ رہي ہے 12:94

وہ بولے کہ والله آپ اسي قديم غلطي ميں (مبتلا) ہيں 12:95

جب خوشخبري دينے والا آ پہنچا تو کرتہ يعقوب کے منہ پر ڈال ديا اور وہ بينا ہو گئے (اور بيٹوں سے) کہنے لگے کيا ميں نے تم سے نہيں کہا تھا کہ ميں خدا کي طرف سے وہ باتيں جانتا ہوں جو تم نہيں جانتے 12:96

بيٹوں نے کہا کہ ابا ہمارے ليے ہمارے گناہ کي مغفرت مانگيئے. بےشک ہم خطاکار تھے 12:97

انہوں نے کہا کہ ميں اپنے پروردگار سے تمہارے ليے بخشش مانگوں گا. بےشک وہ بخشنے والا مہربان ہے 12:98

جب يہ (سب لوگ) يوسف کے پاس پہنچے تو يوسف نے اپنے والدين کو اپنے پاس بٹھايا اور کہا مصر ميں داخل ہو جائيے خدا نے چاہا تو جمع خاطر سے رہيئے گا 12:99

اور اپنے والدين کو تخت پر بٹھايا اور سب يوسف کے آگے سجدہ ميں گر پڑے اور (اس وقت) يوسف نے کہا ابا جان يہ ميرے اس خواب کي تعبير ہے جو ميں نے پہلے (بچپن ميں) ديکھا تھا. ميرے پروردگار نے اسے سچ کر دکھايا اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہيں کہ مجھ کو جيل خانے سے نکالا. اور اس کے بعد کہ شيطان نے مجھ ميں اور ميرے بھائيوں ميں فساد ڈال ديا تھا. آپ کو گاؤں سے يہاں لايا. بےشک ميرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبير سے کرتا ہے. وہ دانا (اور) حکمت والا ہے 12:100


Back to List View : Arabic Text